یہ بھی دیکھیں
فاریکس مارکیٹ {ایف ایکس مارکیٹ} ایک انٹر بینک کرنسی ایکسینج مارکیٹ ہے لفظ فاریکس محض کرنسی کے باہمی تبادلہ کے لئے استعمال ہوتا ہے نہ تمام کرنسی معاملات کے لئے – کرنسی معاملات میں درج ذیل امور انجام دیئے جا سکتے ہیں جیساء کہ سپیکولیٹوو ، ہیجنگ اور ریگولیٹری وغیرہ
عالمی انٹرینٹ سہولت کی بدولت فاریکس مارکیٹ کی سہولت ہر عمر کے ہر شخص کے لئے دستیاب ہیں اب تجارت کے لئے انٹرنیٹ کا ہونا اور تجارتی پلیٹ فارم ہی کافی ہے
1971 میں امریکی صدر رچرڈ نکسن نے امریکی ڈالر کی سونے میں مفت تبدیلی کو بند کردیا تھا ااور دسمبر 1971 میں واشنگٹن میں ایک سمتھ سین معائدہ طے پایا تھا کہ کہ جس کے مطابق امریکی ڈالر کے مقابلہ میں ایک فیصد کرنسی کا اتار چڑھاو کو 5۔4 فیصد سے تبدیل کردیا گیا تھا {یا یہ ان کرنسی پئیر کی صورت میں 9 فیصد تھا کہا جن میں امریکی ڈالر شامل نہی ہوتا} جس نے فکس کرنسی ریٹ کے سسٹم کا اختتام کیا تھا- اس تبدیلی کا مقصد سونے کی قیمت کو آذاد کرنا تھا جبکہ اس سے پہلے کرنسی ریٹ میں سونے کی معیار کی وجہ سے استحکام آتا تھا بہرحال اس کے بعد فلوٹنگ گولڈ پرائسسز نے کرنسی ریٹ میں ایک نہ رکنے والا بھونچال پیدا کردیا تھا جس سے ایک نئے موقع نے جنم لیا جو کہ کرنسی کے تجارت کے حوالے سے جانا جاتا ہے جس سے کرنسی ریٹ کا انحصار کرنسی کے متبادل سونے پر نہ تھا بلکہ مارکیٹ میں ایک طلب اور ترسیل پر تھا- جنوری 1976 میں کنگسٹن میں ہونے والی آئی ایم ایف میٹنگ میں جس میں نمائندہ ممالک شامل ہوئے تھے بین الاقوامی کرنسی سسٹم کے حوالے سے ایک معائدہ سامنے آیا بہت سے ممالک نے اپنی قومی کرنسی کو سونے یا امریکی ڈآلر سے نتھی کرنے سے انکار کیا – بہرحال صرف 1978 میں اس کی آئی ایم ایف کی جانب سے اجازت دی گئی – تب سے اب تک فلوٹنگ کرنسی ریٹ کرنسی کی تبادلہ کی بنیاد / اصول خیال کیا جاتا ہے
نئے کرنسی سسٹم کا انحصار سونے کے متوازی کرنسی کی خرید کی سکت سے ختم ہوگیا تھا – ملک کی رقم – معائدہ کے شرکاء نے آفیشل گولڈ کی قدر کا استعمال ترک کردیا تھا اور کرنسی کا لین دین اوپن کرنسی مارکیٹ میں مناسب قیمتوں پر ہونا شروع ہوا تھا
فلوٹنگ ریٹ سسٹم کے بننے سے یہ ہوا کہ مرکزی بنک کا یہ حق حاصل ہوگیا کہ وہ کرنسی ریٹ پر اثر انداز ہوسکے اور چند خاص اقدامات کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال کو اپنے قابو میں رکھ سکے
برآمد کنندگان ، درآمد کنندگان اور بنکاری کے ادارے جو کہ اس ہو سپورٹ کررہے تھے کرنسی مارکیٹ کے مستقل کھلاڑی بن گئے کیونکہ اب کرنسی ریٹ کا پتلا پن ان کے کام کے مالیاتی نتائج میں ظاہر ہونا شروع ہوگیا تھا جو کہ مثبت بھی تھے اور منفی بھی تھے
اس مارکیٹ کی وسعت کی وجہ کوئی حتمی شماریات کو دستیاب نہیں اور نہ ہی اس کے لئے کسی باقاعدہ اندارج کا نظام ہے اور نہ ہی شمایارت کی باقاعدہ اشاعت کی جاتی ہے- سال 2005 -2006 میں میں فاریکس مارکیٹ کا روزانہ کا لین دین مختلف اندازوں کی بنیاد پر 2 سے 4 ٹریلین امریکی ڈالر نوٹ کیا گیا تھا اس میں مارجن ٹرینڈنگ بھی شامل تھی کہ جس میں سودوں کی مالیت اصل دستیاب سرمایہ سے ذیادہ ہوتی ہے – اس تمام کے باوجود اور کام کے اہداف سے ہٹ کر ایک بڑا ٹرن اوور فاریکس مارکیٹ کی لیکوڈٹی کی ضمانت ہے
انٹرنیٹ کی دنیا ایسے بہت سے اشتہارات موجود ہیں جو کہ فاریکس مارکیٹ میں نفع کے حصول کی ترغیب دیتے ہیں بہرحال یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر ایک کے لئے یہ کوئی کل وقتی کام نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کوئی مخصوص معاوضہ ملتا ہے آپ اپنے نفع یا نقصان کی بنیاد پر اپنی تنخواہ کا تعین کرسکتے ہیں یہ کاروبار ہے کہ جس میں سرمایہ لگایا جائے اورمتوقع نقصان کا اندازہ ذہن میں موجود ہو
مارجنل ٹریڈز کے بہت سے اچھوتے پہلو بھی ہیں اس میں کسی خاص سابقہ تجربہ یا کسی بڑی رقم کی ضرورت بھی نہیں ہے کام کا انداز ایک سا ہے اور کسی مستقل تعلیم کا متقاضی بھی نہیں ہے متوقع نفع اور نقصان بہت ذیادہ ہے یہ تمام عناصر مل کر ابتداء کے لئے کہ جس میں ایک چھوٹا سرمایہ درکار ہے اس کو پر کشش بناتے ہیں
آپ اپنے آپ کو ڈیمو اکاونٹس پر مشق کرتے ہوئے اس مارکیٹ سے مانوس کرسکتے ہیں اس مقصد کے لئے محض آپ کو ایک بروکر کا انتحاب کرنا ہے جو کہ آپ کو مناسب لگے ، تجارتی ٹرمینل ڈاون لوڈ کرنا ہے اور ایک ڈیمو اکاونٹ کا اندارج کروانا ہے- ہر کاروبار جہاں نفع لاتا ہے وہاں اس میں نقصان کا احتمال بھی موجود ہوتا ہے اپنے نفع کو نقصان سے ذیادہ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے پاس مارکیٹ ایک جامع علم ہو اور تجارتی اسرار و رموز سے واقفیت ہو جیسے جیسے آپ مارکیٹ کے قوانین سے واقف ہوتے جائیں گے ویسے ویسے آپ کی کامیابی کے امکانات بڑھتے جائیں گے